مہر کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے بدھ کو اپنے شامی ہم منصب فیصل المقداد کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایران مخالف پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے بات چیت کے متعلق کہا کہ ہم آنے والے دنوں میں ایران سے ایک وفد ویانا بھیجیں گے تاکہ بات چیت شروع ہو اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کو مضبوط کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جناب اسلامی (ایران کی جوہری ایجنسی کے سربراہ) اور گروسی (آئی اے ای اے کے سربراہ) کے درمیان اتفاق رائے ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ایجنسی تکنیکی نقطہ نظر پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تکنیکی تعاون کے اس مرحلے سے گزرنے میں کامیاب ہو جائے گی جس پر ہم نے گزشتہ دنوں کے دوران اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ اگر ایجنسی تکنیکی مسائل پر توجہ دے تو ایران مخالف الزامات حل ہو جائیں گے۔
امیر عبداللہیان نے ایران کے بارے میں امریکہ کے دوہرے معیار اور منافقانہ رویے پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ امریکہ اعلانیہ دعووں کے باوجود ایران کو پیغامات بھیجتا رہتا ہے۔
انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ یورپی یونین کے کوآرڈینیٹر کے ذریعے پیغامات کا تبادلہ جاری ہے۔
امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ وہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کے ساتھ کچھ دیر کے بعد فون پر بات کریں گے تاکہ ویانا مذاکرات کی بحالی سے متعلق تازہ ترین رابطہ کاری پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
اپنے شامی ہم منصب کے ساتھ دوطرفہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے دوطرفہ تعلقات کے حصول کے حوالے سے مختلف بات چیت کی خاص طور پر اقتصادی، تجارتی اور سیاحتی تعاون کے حوالے سے۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے حجم میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شامی وزیر خارجہ فیصل مقداد کے ساتھ دونوں ملکوں کے صنعت کاروں اور تاجروں کی حوصلہ افزائی کے مختلف طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی بات چیت دونوں ملکوں کے نجی شعبے اور سرکاری شعبے کو تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں حوصلہ افزائی کرنے پر مبنی تھی تاکہ پابندیوں کو بے اثر کیا جا سکے اور موجودہ صلاحیتوں کو استعمال کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ایران علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حوالے سے شام کے ساتھ مشترکہ موقف رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ملکوں کا مشترکہ اقتصادی کمیشن مستقبل قریب میں تہران میں منعقد ہونے والا ہے جس میں شام کے وزیر اعظم اور ایران کے نائب صدر محمد مخبر شرکت کریں گے۔
شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ ان کا ملک ایران کی سلامتی کے خلاف امریکہ اور اسرائیلی حکومت اور ان کے اتحادیوں کی طرف سے چھی جانے والی ٹارگٹڈ جنگ کے خلاف ایرانی قیادت اور حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم نے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کے بارے میں بات کی۔ ہم جوہری مذاکرات میں ایران کے موقف کی حمایت کرتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ایران نے ان مذاکرات کے دوران ایمانداری کا مظاہرہ کیا اور ہمیں امید ہے کہ مذاکرات کا اگلا دور کامیاب ہو گا اور مغربی ممالک مذاکرات میں اپنی بددیانتی سے دستبردار ہو جائیں گے۔
شام کے وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ہم ایک کثیر قطبی دنیا کی حمایت کرتے ہیں جہاں ممالک میں آزادی اور جمہوریت ہو، نہ کہ ایسی دنیا جس پر امریکہ اور مغربی ممالک کا غلبہ ہو۔
شام پر عائد پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فیصل مقداد نے مزید کہا کہ اقتصادی پابندیاں قوموں اور لوگوں کی جانیں لے لیتی ہیں اور یہ پابندیاں حکومتوں کو نشانہ نہیں بناتیں، یہ اقوام کو نشانہ بناتی ہیں تاکہ حکومتوں کے لیے ان کی حمایت کو ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے یکطرفہ پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا۔
آپ کا تبصرہ